بُغـــداد(شہـــــرِ علـــــم) کی تعمیــــر"
"بُغـــداد (شہـــــرِ علـــــم) کی تعمیــــر"
ابو جعفــــر منصــور(عــــباسی خلیفہ) کا سب سے بڑا کارنامہ بغداد کی تعمیر تصـــور کیا جاتا ہے.بہ سفاح (پہلا عباسی خلیفہ) نے وقتی طور پر ہاشمیہ کو پایہ تخت بنایا تھا.منصــــور کے زمانے میں جب عــــباسی حکومت کی بنیادیں پوری طـــــرح مضبـــوط ہوگئی اور نظام میں وسعت اور ترقی ہوئی تو اس نے بغـــداد آباد کــــرکے اس کو دارلخــــلافہ بنایا اور بعد کے خلفاء اس کی برابر تعمیر اور آبادیاں کــــرتے رہے.تاآنکـــہ ایک صـــدی کے اندر اندر بغـــداد دنیا کا عظـــیـم الشان شہر بن گیا.منصــــور کے تعمیر کــــردہ بغــداد کا نقشہ اور اس کا اجمــــالی حال یہ تھا.
اس کی تعمیر کے لئے منصـــــــور نے بڑا اہتمــــام کیا.مختلف مقاموں کی آب و ہوا اور مٹی کا اہتمــــام کــــرنے کے بعد ارض بابل و نینوا کا ایک خوش ســـواد اور ســــرسبز و شــــاداب قطعہ جسے دجلـــــہ سیراب کــــرتا تھا منتخب کیا.اور بڑے مـــاہر مہندسین نے بغــــداد کا نقشہ بنایا.اس کی تعمیـــــر کے لئے دنیا کے مختلف حصـــوں سے معمـــــار،سنگتـــــراش،نجـــــار اور نقاش وغیـــرہ ہر صنف کے صناع و کاریگـــــر جمع کئے گئے.اور جن جن ملکــــوں میں جو سامان تعمیر مل سکتا تھا مہیا کیا.
شہــــر کا نقشہ دائرہ نمــــا تھا.درمیان میں منصــــور کا محـــــل قصــــر الخلــــد تھا.اس کے بعد حکـــومت کے دفاتر کی عمـــارتیں اور عمـــائد و ارکانِ سلطنت اور امــــراء کے محــــلات تھے.آخــــر میں عـــام آبادی و باغات تھے.لیکــــن پھـــر کچھ دنوں کے بعد بغــداد سے متصل اور اس سے الگ کــــرخ کے نام سے عــــوام کی الگ آبادی قائم کـــــردی.ابتداء میں شہـــــر میں دو جامع مسجدیں تھی.ایک شــــاہی دوسری عام آبادی کے لئے.شہــــر کے گــــرد 45 گـــز دوہری سنگین شہــــر پناہ اور اس کے بعد وسیع خندق تھی.بیرونی و اندرونی دونوں فصیلوں کے چار سمت چار بڑے پھاٹک باب الکــــوفہ، باب الشام، باب البصر اور باب الخـــراسان تھے.پھاٹکـــوں کے اوپر اونچے اونچے برج تھے.اندرونی فصیل کے پھاٹکوں پر پچاس پچاس گــــز بلند گنبد شہ نشینیں تھی.گنبدوں کی چوٹی پر مختلف مجسمے تھے جو ہوا کے ساتھ پھرتے رہتے تھے.
قصـــــر الخلد اپنی خوبصورتی زیب و زینت اور آلائش و زیبائش کے لحـــاظ سے خلـــد کا نمـــــــونہ تھا.اس کا وسطی گنبد زمین سے اسی گـــــز بلند تھا.اور اس کے کلس پر ایک نیزہ بردار سوار مجسمہ نصب تھا.شہر کی آبادی میں ہر طبقہ اور ہر قبیلے کے محـــلے الگ الگ اور مختلف چیزوں کے جدا جدا بازار ان کے نام سے موسوم تھے.کل ســـــڑکیں اور گلیاں مختلف ناموں اور نسبتوں سے منسوب تھی.شـــوارع عام چالیس چالیس گــــز چوڑی تھی.دجلـــہ سے کاٹ کــــر بہت سی نہــــریں شہر میں جاری کــــردی گـــئی تھیں.
بغـــداد کی آبادی کے چند سال بعد ولی عہـــد مہــــدی کے لئے بغداد کے مشــــرقی جانب اس سے متصل ایک عالی شان قصـــــر مع جملــــہ لوازم و ضــــروریات کے تعمیر کـــرایا تھا جو صارفہ کے نام سے موسوم تھا.اور وہ بجــــائے خود ایک چھوٹا سا شہــــر تھا.اس کی مستقل شہـــــرِ پناہ اور خندق تھی.مغــــربی جانب فوجی چھاؤنی بنوائی.
ان تعمیـــــرات پر ایک کـــــروڑ اسی لاکھ خـــرچ ہوا.جو اس زمانے کے لحــــاظ سے بہت بڑی رقم تھی.جاحظ کا بیان ہے کــــہ میں نے شام و روم وغیرہ کے بڑے بڑے شہــــــر دیکھے لیکن عمــــارتوں کی بلند آبادی کی گـــولائی عظمت و شان پھاٹکوں کی وسعت اور فصیل کی مضبوطی کے لحـــاظ سے کوئی شہـــــر مدینہ ابو جعفــــر المنصــــور کے پایہ کا نظــــر نہیں آیا.ایسا معلوم ہوتا ہے جیسا پورا شہـــــر ڈھلا ہوا ہے.
خلافتِ عباسہ کی مـــالی و تمدنی ترقی کے ساتھ ساتھ اس شہــــر کی وسعت و ترقی میں بھی اضافہ ہوتا رہا.بعد کے خلفاء عالی شان محلات و باغات اور مختلف النوع عمـــارتیں بنواتے تھے.تیسری اور چوتھی صـــدی میں بغـــداد وسعت اور عمـــارتوں کی عظمت و شان اور عجـــائبات کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا شہر ہوگیا.اس کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے چوتھی صدی ہجــــری میں بغـــداد میں سترہ ہزار حمــــام اس سے ذیادہ مسجدیں اور دس ہزار ســــڑکیں اور گلیاں تھی.اس کے محــــلات اپنی خوبصورتی اور آلائش کے اعتبار سے رشک فــــردوس تھے......
تاریخ اسلام ............
"Construction of Baghdad (City of Knowledge)"
The greatest achievement of Abu Ja'far Mansour (the Abbasid Caliph) is considered to be the construction of Baghdad. As the system expanded and developed, he settled Baghdad and made it his capital, and later caliphs continued to build and populate it. Until within a century, Baghdad became the world's largest city. Here is a map of Baghdad and its summary.
Mansour made great efforts to build it. After taking care of the climate and soil of different places, he selected a pleasant and lush field of the land of Babylon and Nineveh which was irrigated by the Tigris. Made a map of Baghdad. For its construction, architects, masons, carpenters, painters, etc., were brought together from all over the world.
The map of the city was circular. In the middle was the palace of Mansour Qasr al-Khalid. In the beginning there were two mosques in the city, one for the general population and the other for the general population. The four main gates on both sides of the outer and inner walls were Bab al-Kufa, Bab al-Sham, Bab al-Basr and Bab al-Khorasan. Above the gates were high towers. On it were various statues that floated with the wind.
Qasr al-Khald was a model of Khald in terms of its beauty and splendor. Its central dome was 80 yards above the ground. The neighborhoods of each tribe were named after him separately and the bazaars of different things were named after him. All the roads and streets were attributed with different names and proportions. The common road was forty yards wide. The Kurds were gone.
A few years after the population of Baghdad, Crown Prince Mahdi built a magnificent palace on the eastern side of Baghdad, adjacent to it, with all the amenities and necessities, and was a small town instead of a consumer. It had a permanent city of refuge and a moat.
One crore and eighty lakhs were spent on these constructions, which was a huge amount in terms of that time. And in terms of the strength of the wall, no city of Madinah was seen as the base of Abu Ja'far al-Mansur. It seems as if the whole city has collapsed.
Along with the financial and cultural development of the Abbasid Caliphate, the size and development of this city also increased. Later caliphs built magnificent palaces and gardens and various types of buildings. In the third and fourth centuries, Baghdad expanded and magnified And it became the largest city in the world in terms of wonders. It can be estimated from this that in the fourth century AH in Baghdad there were seventeen thousand baths, more mosques and ten thousand streets and alleys. I was jealous of Firdous ...
History of Islam ............ Volume III
Comments
Post a Comment