Geometry masterpiece "Father of Fear"
Geometry masterpiece "Father of Fear"
Thousands of years ago, the Egyptian king Pharaoh built magnificent tombs for himself called pyramids. The three most famous pyramids in Giza, near Cairo, are the most famous in the world. The largest of these pyramids belongs to the Pharaoh named "Khufu" which is called "Pyramid of Khufu". Right in front of the Haram Khufu, a huge limestone rock has been carved to make a tall statue of a magical creature with a human head and a lion's torso, which is called "Sphinx". These pyramids and statues of Abu al-Hul were built about four and a half thousand years ago around 2560 BC. According to ancient Egyptian tradition, statues of such magical creatures outside the pyramids of the pharaohs were actually guardians of the tombs. Because the statue looks so terrifying, the Arabs named it Abu al-Hul (Father of Fear).
Just as the Egyptian pyramid architecture stunned the human mind, so the statue of Abu al-Hull proves that the ancient Egyptians were well acquainted not only with the principles of mathematics and geometry, but also with tombs and statues in mind. Used to build If you look at the "Haram Khufu" in Giza and the statue of "Abu al-Hul" in front of it from a certain angle, you will see that it is not a mere coincidence but a complete fulfillment of the principles of geometry in their construction. Has been used.
جیومیٹری کا شاہکار ’’خوف کا باپ‘‘
ہزاروں سال قبل مصری بادشاہ فرعون اپنے لیے عظیم الشان مقبرے بنوایا کرتے تھے جنھیں اہرام (Pyramids) کہا جاتا ہے۔ قاہرہ کے نزدیک جیزہ (Giza) میں واقع تین اہرام دنیا میں سب سے زیادہ شہرت رکھتے ہیں۔ ان میں سب سے بڑا ہرم ’’خوفو‘‘ نامی فرعون کا ہے جسے ’’ہرم خوفو‘‘ (Pyramid of Khufu) کہا جاتا ہے۔ ہرم خوفو کے عین سامنے چونے کے پتھر کی ایک بہت بڑی چٹان کو تراش کر انسانی سر اور شیر کا دھڑ رکھنے والی طلسماتی مخلوق کا ایک بلند و بالا مجسمہ بنایا گیا ہے جسے ’’ابو الہول‘‘ (Sphinx) کہا جاتا ہے۔ یہ اہرام اور ابو الہول کا مجسمہ تقریباً ساڑھے چار ہزار سال پہلے 2560 قبل از مسیح کے لگ بھگ تعمیر کیے گئے تھے۔ قدیم مصری روایات کے مطابق فرعونوں کے اہرام کے باہر ایسی طلسماتی مخلوق کے مجسمے دراصل مقبروں کے محافظ ہوتے تھے۔ یہ مجسمہ چونکہ بہت ہیبت ناک دکھائی دیتا ہے لہٰذا عربوں نے اسے ابو الہول (خوف کا باپ) کا نام دیا۔
جس طرح اہرام مصر کا طرز تعمیر انسانی عقل کو دنگ کر دیتا ہے اسی طرح ابو الہول کا مجسمہ بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ قدیم مصری نہ صرف ریاضی اور جیومیٹری کے اصولوں سے اچھی طرح واقف تھے بلکہ انھیں مد نظر رکھ کر ہی مقبرے اور مجسمے تعمیر کیا کرتے تھے۔ جیزہ میں واقع ’’ہرم خوفو‘‘ اور اس کے سامنے ’’ابو الہول‘‘ کے مجسمے کو اگر ایک مخصوص زاویے سے دیکھا جائے تومعلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی محض اتفاق نہیں ہے بلکہ ان کی تعمیر میں جیومیٹری کے اصولوں کا پورا پورا استعمال کیا گیا ہے۔
Comments
Post a Comment