تاریخ نگاری اور مسلمان Historiography and Muslims (1)

 تاریخ نگاری اور مسلمان(1)



 حدیث،تاریخ اور سیرت نگاری میں  مسلمانوں کا سب سے عظیم کارنامہ” فن اسماء الرجال “ہے۔یہ وہ فن ہے جن میں احادیث و سنن  کی صحت معلوم کرنے کے لیے راویوں کی جانچ پرکھ ہوتی ہے۔قرآن مجید کے بعد اسوہ ء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شریعت کا دوسرا اہم ماخذ ہے۔اس لیے محدثین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی احادیث میں  صحیح اور غلط کے درمیان  تمیز کرنے کے لیے یا دوسرے لفظوں میں احادیث کی صحت و سقم جاننے کے لیے راویوں کے حالات معلوم کرنے کا فن ایجاد کیا،جو” فن اسماء الرجال “ کے نام سے مشہور ہوا،اس فن کا فائدہ یہ ہوا کہ ایسے تقریباً بارہ ہزار افرادکے  حالات تاریخ میں محفوظ رہ گئے ہیں،جنھوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کا شرف حاصل کیا تھا۔



ان کے علاوہ تابعین اور تبع تابعین میں سے ہزاروں راویوں اور پھر ان سے روایت کرنے والوں کے حالات بھی اس فن کی بدولت تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔مشہور فاضل Alloys Springer  کا اندازہ ہے کہ فن اسماء الرجال سے جن لوگوں کے حالات محفوظ ہو گئے ہیں،ان کی تعداد پانچ لاکھ ہے۔موصوف کا کہنا ہے کہ دنیا میں کوئی قوم ایسی نہیں گزری ہے اور نہ باقی ہے جس نے مسلمانوں کی طرح اسماء الرجال جیسا فن ایجاد کیا ہو۔اس فن کی ایجاد کا نتیجہ یہ نکلا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ کا ایک ایک لمحہ تاریخ کی روشنی میں محفوظ ہو گیا۔اسی بنیاد پر مشہور مورخ و مستشرق باس ورتھ اسمتھ (Bosworth Smith ) نے سیرت کے بارے میں لکھا ہے:

”یہاں پورے دن کی روشنی ہے جو ہر چیز پر پڑ رہی ہے اور ہر شخص تک پہنچ سکتی ہے“۔

یہ  محض تصورات نہیں بلکہ اس حقیقت کا برملا اظہار ہے ۔یورپ کے دوسرے فضلاء نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا ہے۔

                   مسلمانوں  میں سیرت نگاری کا ذوق عہد بنی امیہ میں پیدا ہوا۔اس سلسلے میں سب سے پہلا نام امام زہری رحمہ اللہ تعالیٰ 

(م 742ء) کا ہے۔جنھوں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز (717ء-720ء) کے حکم کے مطابق ”کتاب المغازی“ کے نام سے ایک کتاب تصنیف کی۔ان کے علاوہ ابتدائی سیرت نگاروں میں  عروہ بن زبیر(م 716ء),ابان بن عثمان(م 724ء) اور چند دوسرے لوگوں کے نام بھی شامل ہیں۔بلکہ عروہ بن زبیر کی تصنیف کو اولیت کا شرف بھی حاصل ہے،لیکن امام زہری کی کتاب زیادہ مشہور ہے۔سیرت نگاری میں مشہور تابعی میں موسی بن عقبہ المدنی (م 758ء) کی تصنیف کو بھی بڑی شہرت ملی۔اسے محدثین کے یہاں استناد کا درجہ حاصل ہے۔مشہور اور مقبول سیرت نگاروں میں  محمد بن اسحاق (م 768ء) کی تصنیف” کتاب  المغازی“ اورابن ہشام (م 829ء)کی” کتاب المغازی“ جو

” سیرت ابن ہشام “ کے نام سے مشہور ہے,کو بے حد شہرت ملی۔ابن ہشام کی کتاب میں محمد بن اسحاق کی تصنیف بھی شامل ہے۔ان کے علاوہ واقدی (م 818ء) اور ان کے شاگرد محمد بن سعد (884ء-844ء)بھی سیرت نگاروں میں شامل ہیں۔ابن سعد کی بارہ جلدوں پر مشتمل تصنیف ”طبقات ابن سعد“ اس لحاظ سے بڑی اہمیت رکھتی ہے کہ اس میں سیرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین عظام  کے احوال  حیات بھی بیان کیے گئے ہیں بعدکے ادوار میں سیرت پر جو کتابیں تصنیف کی گئیں وہ زیادہ تر انھی کتابوں سے مستفاد ہیں۔(جاری ہے) 

قرون وسطیٰ کے مسلمانوں کے سائنسی کارنامے

 ڈاکٹر غلام قادر لون


Historiography and Muslims (1)



  The greatest achievement of Muslims in hadith, history and biography is the art of the names of men.  The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) is the second most important source of Shari'ah.  He invented the art of finding out the situation, which became known as the "Art of Names of Men". The advantage of this art was that the conditions of about twelve thousand people who survived  He had the privilege of meeting them. Apart from him, thousands of narrators from Tabein and Tabe Tabein and then the conditions of those who narrated from them have also become a part of history due to this art. Famous Fazil Alloys Springer estimates that  The number of people whose condition has been saved is 500,000. He says that no nation in the world has gone through such a thing and there is no one left.  May have invented art like Asma-ul-Rijal like Muslims. The result of inventing this art was that every single moment of the biography of the Holy Prophet (sws) was preserved in the light of history. On this basis famous historian and orientalist  Bosworth Smith writes about the biography:

 "There is full daylight that falls on everything and can reach everyone."

 This is not just an idea, but a clear expression of this fact. Other waste in Europe has also expressed similar ideas.

                    Among Muslims, the taste for biography originated in the Umayyad period. The first name in this regard was Imam Zuhri (may Allah have mercy on him).



 (742 A.D.) who wrote a book called "Kitab al-Maghazi" according to the order of Hazrat Umar bin Abdul Aziz (717-720 A.D.).  Ibn 'Uthman (d. 724 A.D.) and the names of a few other people are also included.  The work of Muhammad ibn Ishaq (d. 768) and the book "Kitab al-Maghazi" by Ibn Hisham (d. 829) are among the most famous and popular biographers.  “Joe

 Ibn Hisham's book includes the authorship of Muhammad ibn Ishaq.  Ibn Sa'd's twelve-volume book "Tabaqat Ibn Sa'd" is of great importance in the sense that it contains the biography of the Holy Prophet (sws) as well as the Companions of Rizwan Alayhim Ajmeen and the great followers.  Most of the books written on Sira in later periods have benefited from these books. (Continued)

 Scientific achievements of medieval Muslims

  Dr. Ghulam Qadir Lone

Comments

Popular posts from this blog

After the German occupation

Life of Imam al-Ghazali also known Abu Hamid Ghazali